سہراب الدین پولیس مقابلہ کیس کے تمام ملزمان بری

جنوبی ایشیا

انڈیا کی ایک ذیلی عدالت نے ریاست گجرات میں 13 برس قبل سہراب الدین نامی شہری اور ان کی اہلیہ کی مبینہ فرضی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے مقدمے میں تمام 22 ملزمان کو بری کر دیا ہے۔

اس مقدمے میں حاضر سروس اور سابق پولیس اہلکاروں پر سہراب الدین کے ساتھ ان کی بیوی کوثر بی بی اور ایک ساتھی تلسی رام پرجا پتی کو ہلاک کرنے اور اس کی مجرمانہ سازش کرنے کا الزام تھا۔

مرکزی تفتیشی بیورو سی بی آئی نے الزام لگایا تھا کہ 22 ملزموں نے نومبر سنہ 2005 میں سہراب الدین اور ان کی بیوی کو اغوا کرنے کے بعد احمدآباد کے نزدیک ایک فرضی پولیس مقابلے میں ہلاک کر دیا تھا۔

پرجاپتی جو اغوا کے گواہ تھے انھیں ایک سال بعد سنہ 2006 میں ایک پولیس مقابلے میں ہلاک کیا گیا تھا۔

سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے جج نے تمام ملزموں کو بری کرنے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا ‘میں مارے گئے تینوں لوگوں کے رشتے داروں کے لیے برا محسوس کر رہا ہوں، لیکن میں بےبس ہوں۔ عدالت ثبوتوں کی بنیاد پر فیصلہ کرتی ہے اور بدقسمتی سے اس کیس میں ثبوت غائب ہیں۔’

اس مقدمے میں سی بی آئی نے ملزموں کے خلاف 210 گواہ پیش کیے تھے جن میں سے 92 گواہ اپنے بیان سے منحرف ہو گئے۔ جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ‘سی بی آئی گواہوں کو منحرف ہونے سے نہیں روک سکتی۔ یہ اس کے بس میں نہیں ہے۔’

ملزمان کے وکیل وہاب خان نے بتایا کہ عدالت نے یہ تسلیم کیا کہ سہراب الدین کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا ہے، لیکن استغاثہ یہ ثابت نہیں کر سکا کہ یہ گولی عدالت میں موجود ملزموں نے ماری تھی یا یہ کہ جس ریوالور سے گولی چلائی گئی وہ ریوالور ملزمان کے پاس تھا۔

وہاب خان نے کہا کہ جج نے پرجا پتی کے انکاؤنٹر کو صحیح قرار دیا ہے اور اپنے فیصلے میں کہا کہ سہراب الدین کی اہلیہ کوثر بی بی کے قتل کے بارے میں سی بی آئی نے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے