کرونا وائرس‘ دنیا بھر میں متاثرین 16لاکھ ‘ ہلاکتیں 95ہزار سے متجاوز

پاکستان

دنیا بھر میں مہلک کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد16 لاکھ سے تجاوز کرگئی جبکہ 95,739 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ اٹلی اب بھی اموات کی تعداد میں سرفہرست ہے جہاں 18 ہزار279 سے زائد ہلاکتیں ہوئیں۔ جمعہ کو امریکی اور برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق کورونا وائرس اب بھی دنیا کے مختلف ملکوں میں تیزی سے پھیل رہا ہے جس سے بڑی تعداد میں لوگ لقمہ اجل بن رہے ہیں۔ امریکہ میں کورونا وائرس سے اموات کی تعداد 16697ہوگئی ہے، اس جان لیوا وائرس سے سپین میں15447 ، فرانس میں12210 ، اٹلی میں18279 ، برطانیہ میں7978 ، چین میں 3336 اور ایران میں 4110 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ امریکہ میں اب تک کورونا وائرس سے 465329 افراد، سپین میں 153222، اٹلی میں 143626، فرانس میں118783، جرمنی میں 118235، چین میں 82885، ایران میں 66220 جبکہ برطانیہ میں 65872 افراد متاثر ہوچکے ہیں۔ امریکی ریاست نیویارک میں کورونا وائرس سے مزید 799 افراد ہلاک ہوگئے ہیں تاہم ہسپتالوں میں داخل ہونے والے نئے مریضوں کی تعداد میں دوسرے روز بھی کمی دیکھی گئی ہے۔امریکہ میں کورونا وائرس سے اب تک 16697افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ اس سے متاثرہ افراد کی تعداد 465329 ہے۔ امریکہ میں نیویارک ابھی تک کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ریاست ہے اور گورنر اینڈریو کوومو نے کہا ہے کہ تدفین کا بندوبست کرنے والے ڈائریکٹرز کی اضافی تعداد کو طلب کرنا پڑے گا۔ ادھر چین میں کورونا وائرس کے مزید 42 کیس سامنے آئے ہیں جس کے بعد ملک میں متاثرہ مریضوں کی تعداد 81907 ہوگئی ہے۔صوبہ ہوبائی سے ایک ہلاکت کی اطلاع بھی موصول ہوئی ہے۔ چین میں اب تک کورونا وائرس سے 3336 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ امریکی جان ہاپکنز یونیورسٹی کے اعدادوشمار کے مطابق عالمی سطح پر اب تک کورونا وائرس سے متاثرہ 354000 افراد صحت یاب ہوچکے ہیں۔ یورپی یونین نے رکن ممالک کے لیے 500 ارب یورو کے امدادی پیکج کا اعلان کر دیا ۔برسلز میں ہونے والے مذاکرات کے بعد امدادی پیکج کا اعلان کیا گیا۔کورونا وائرس سے متاثرہ یورپی ممالک کے لیے 440 ارب ڈالر کے امدادی پیکج پر اتفاق بھی کیا گیا ہے۔چیئرمین یورو گروپ نے معاہدے سے متعلق برسلز میں جاری مذاکرات کے بعد امداد کا اعلان کیا۔فرانسیسی وزیر خزانہ نے معاہدے کو یورپی یونین کی تاریخ کا اہم ترین اقتصادی منصوبہ قرار دے دیا۔سعودی عرب میں کورونا وائرس سے بچاو اور عوام الناس کو اس کے اثرات سے محفوظ رکھنے کےلیے مملکت کے تمام شہروں میں کرفیو نافذ کیا گیا ہے تاہم جدہ، مکہ، مدینہ، ریاض، دمام، تبوک، ظہران، الھفوف، طائف، الخبر اور قطیف میں کرفیو 24 گھنٹے تاحکم ثانی نافذ رہے گا۔دنیا بھر میں کرونا وائرس کی تباہ کاریوں پر غور کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس اس وبا کی جنم بھومی کے تنازع کی نذر ہو گیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق نو رکن ممالک کے مطالبے پر بلایا گیا اجلاس عالمگیر وبا پر بحث کے لیے پہلا اجلاس تھا۔ تاہم امریکہ اور چین کے سفارتی مندوبین نے وائرس کی ابتدا پر بحث کو مرکوز کیے رکھا۔ جب کہ یورپی سفارت کاروں نے امریکہ اور چین کے تنازع پر سلامتی کونسل کے ایکشن نہ لینے پر تنقید بھی کی۔پندرہ ممالک پر مشتمل سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد مختصر اعلامیے میں کہا گیا کہ اس بات کے لیے کوشش کی جارہی ہے کہ آیا سلامتی کونسل کو کرونا وائرس سے متعلق کوئی ایکشن لینا چاہیے یا نہیں۔اجلاس کے دوران چین نے مخالفت کی کہ سلامتی کونسل کا مینڈیٹ نہیں ہے کہ وہ کرونا وائرس کے معاملے میں مداخلت کرے۔ تاہم امریکہ کی جانب سے اسی بات پر زور دیا جاتا رہا کہ کرونا وائرس سے متعلق کونسل کے کسی بھی ایکشن میں اس وائرس کی جنم بھومی چین کا حوالہ ہونا چاہیے۔اجلاس کے دوران چین کے سفیر زان جون نے کرونا وائرس کے معاملے میں سیکیورٹی کونسل کی مداخلت پر اظہار ناراضگی کیا اور کہا کہ یہ معاملہ سلامتی کونسل کا مینڈیٹ نہیں ہے۔زان جون نے کہا کہ سلامتی کونسل کو کرونا وائرس پر سیاست اور چین کو بدنام کرنے کی ہر کوشش کو مسترد کرنا چاہیے۔سلامتی کونسل میں امریکی سفارت کار کیلی کرافٹ نے اجلاس کے دوران کہا کہ دنیا کی نظریں ہم پر لگی ہوئی ہیں اس لیے ہمیں انسانی جانوں کو بچانے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وبا پر قابو پانے کا سب سے موثر طریقہ درست معلومات، سائنسی ڈیٹا، اس وائرس کی جنم بھومی کا تجزیہ اور اس کے پھیلاو کا جائزہ لینا ہے۔ایک سینئر یورپی سفارت کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس وقت یہ فضول بحث ہے کہ اس وائرس کو کیا نام دیا جائے۔ یہ کووڈ 19 ہے جس سے پوری دنیا کے امن اور سیکیورٹی کو خطرہ لاحق ہے۔ سلامتی کونسل کو اس پر پہلے ہی اپنی رائے کا اظہار کر دینا چاہیے تھا۔بیلجیئم کے سفیر مارک پسٹین نے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہمیں اس اجلاس کا انتظار تھا، یہ وہ وقت تھا جب سب کو متحد ہونا تھا۔ امید ہے کہ یہ ابتدا ہے اور اس کے بہتر نتائج آئیں گے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے اجلاس کو کرونا وائرس کی تفصیلات سے متعلق آگاہ کیا۔انہوں نے بتایا کہ عالمی وبا عالمی امن اور سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے جس کی وجہ سے 200 ملکوں اور خطوں میں اب تک 90 ہزار افراد ہلاک اور لگ بھگ 15 لاکھ متاثر ہیں۔انتونیو گوتریس نے مزید کہا کہ کرونا وائرس کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کے نتیجے میں معاشرتی بدامنی اور تشدد میں اضافہ ہو گا، اگر ایسا ہوا تو اس وبا سے لڑنے کی ہماری صلاحیت کو نقصان پہنچ سکتا ہے،اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرس نے سلامتی کونسل سے کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس وبا کی شکست ایک پوری نسل کی جنگ ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کووڈ19 وبائی مرض کے حوالے سے اپنے اپنے پہلے اجلاس میں کہا کہ سلامتی کونسل کی طرف سے تعاون امن و سلامتی کے ساتھ دنیا کو کرونا جیسی مصیبت سے نجات دلانے میں مدد گار ثابت ہوگا۔اقوام متحدہ کے بند کمرہ اجلاس سے خطاب میں کہا کہ سلامتی کونسل کو اقوام عالم کو کرونا سے بچانے میں اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے