کرونا‘معاشی بحران کی مثال پچھلی کسی صدی میں نہیں ملتی‘آئی ایم ایف

دنیا

عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی سربراہ کرسٹالینا جورجیئا نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والے معاشی بحران کی مثال پچھلی کسی صدی میں نہیں ملتی اور اس بحران سے نکلنے کے لیے بڑے پیمانے پر ردعمل کی ضرورت ہوگی۔آئی ایم ایف کی سربراہ نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو خدشہ ہے کہ 2020 میں عالمی نمو تیزی سے تنزلی کا شکار ہوجائے گی اور اس کے 170 رکن ممالک کو فی کس آمدنی میں کمی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کو اگلے سال صرف جزوی بحالی کی توقع ہے اور اس سال کے آخر میں وائرس کا خاتمہ ہوجائے گا جس کے بعد کاروبار دوبارہ شروع ہوسکے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ لیکن صورتحال اور بھی خراب ہوسکتی ہے، آٹ لک کے ارد گرد اور وبائی بیماری کے دورانیے سے متعلق زبردست غیر یقینی صورتحال ہے۔خیال رہے کہ امریکا میں مارچ کے وسط سے اب تک ایک کروڑ 17 لاکھ ملازمتوں کا خاتمہ ہوا اور گزشتہ روز جاری کردہ تازہ ترین ہفتہ وار اعداد و شمار کے مطابق بے روزگاری سے متعلق فوائد کے لیے 66 لاکھ لوگوں نے درخواستیں دی ہیں۔عالمی بینک نے کہا کہ وبائی بیماری سے افریقا میں پہلی کساد بازاری کا سبب بنے گی۔آئی ایم ایف کی سربراہ نے کہ کے پاس قرض دینے کی گنجائش 10 کھرب ڈالر ہے اور ہنگامی مالی اعانت کے لیے 90 ممالک کی درخواستیں موصول ہوچکی ہیں۔واضح رہے بیشتر ممالک پہلے ہی مجموعی طور پر80 کھرب ڈالر کے لیے مشترکہ اقدامات کیے ہیں لیکن آئی ایم ایف کی سربراہ نے حکومتوں سے مزید کام کرنے کی اپیل کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے