معلومات تک رسائی ہر شہری کا حق ہے، معلومات سے احتساب شروع ہوتا ہے: چیف جسٹس

پاکستان

اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسٰی کا کہنا ہےکہ معلومات تک رسائی ہر شہری کا حق ہے اور معلومات ہی سے احتساب شروع ہوتا ہے۔

سپریم کورٹ میں کورٹ رپورٹنگ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اب ہر شہری کے لیے معلومات کی فراہمی حق بن چکا ہے، قانون کہتا ہے وفاقی حکومت کے تابع اداروں پر معلومات کی فراہمی لازم ہے، آئین کی شق 19 میں آزادی صحافت کا ذکر ہے، روشنی دکھاتے چلیں تو معاشرہ ٹھیک ہوسکتا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے پر معلومات تک رسائی اب سب کا حق ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اب جو شخص یا ادارہ معلومات نہیں دینا چاہتا اسے بتانا چاہیےکیوں نہیں دے رہا، چار سال تک فل کورٹ کی میٹنگ نہیں ہوئی تھی، ہم نےآتےہی فل کورٹ کی کارروائی براہ راست دکھانےکا فیصلہ کیا، فی الوقت دو اہم کیس براہ راست دکھا رہے ہیں، تقریباً ہراہم فیصلے سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر لگا دیے جاتے ہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا کہنا تھا کہ ہم نے خود کو آپ کے سامنے احتساب کے لیے پیش کردیا ہے، ہم خود کیوں نہ عوام کو بتائیں کہ ہم کیا کر رہے ہیں، عوامی ٹیکس سے چلنے والے ادارے سے متعلق معلومات عوام کو ملنی چاہیے، اہم کیس لائیو دکھا رہے ہیں، لوگ سمجھیں اور سوال اٹھائیں، لوگ غلط فہمی پرکسی پر الزام تراشی نہ کریں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ تین ماہ کے دوران 5 ہزار 305 مقدمات نمٹائےگئے، پہلی بار ہوا کہ داخل مقدمات سے زیادہ مقدمات نمٹائےگئے، پہلی بار ایک خاتون سیشن جج کو رجسٹرار سپریم کورٹ تعینات کیا گیا، سپریم کورٹ کے سامنے رکاوٹیں دور کرکے عوام کی 50 گاڑیوں کی گنجائش نکالی گئی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے