لاک ڈاو¿ن سے معیشت کو بہت نقصان ہوا‘ اثرات دیر تک رہیں گے ،عمران خان

پاکستان

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ لاک ڈاﺅن کے اثرات پوری دنیا پر پڑ رہے ہیں، اس سے ملکی معیشت کو بھی بہت نقصان ہوا، اثرات بہت دیر تک رہیں گے۔نجی ٹیلی ویژن کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی صورتحال کے پیش نظر امریکا نے 2200 اور جاپان نے ایک ہزار ارب ڈالر کا پیکج جبکہ پاکستان نے 8 ارب ڈالرکا پیکج دیا ہے۔ ہم نے ہسپتالوں پر جتنا خرچ کرنا چاہیے تھا، اتنا نہیں کیا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ 14 روز میں 144 ارب روپے ایک کروڑ 20 لاکھ افراد میں تقسیم کرنے ہیں۔ پیسے کی تقسیم میں کوئی سفارش کوئی سیاسی وابستگی نہیں چلتی۔ ہم سب سے مستحق لوگوں کو پہلے دے رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری طاقت نوجوان آبادی ہے۔ کورونا کے 5 فیصد مریضوں کو ہسپتال جانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ جتنی احتیاط کی جائے گی، کورونا وائرس کم پھیلے گا۔ اس وبا ءکے خلاف جنگ کا ساری قوم کے ساتھ مل کر ہی مقابلہ ہو سکتا ہے۔وزیراعظم نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے صحت کے شعبے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ کیا جو ملک ائٹم بم بنا سکتا ہے کہ وہ وینٹی لیٹر نہیں بنا سکتا تھا؟ ہمارے ملک میں کٹس یا ماسک بنانا کوئی مشکل نہیں تھا لیکن ہمیں ہر چیز باہر سے منگوانے کی عادت پڑی ہوئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہجب بھی ملک پر کوئی آفت آئی پاکستانیوں نے بڑھ کر مدد کی۔ میں نے 2005 کے زلزلے اور جب سیلاب آیا، اس میں کام کیا تھا۔ فنڈز اس لئے اکٹھا کیا جا رہا ہے کہ مشکل وقت میں لوگوں کی مدد کر سکیں۔انہوں نے عوام سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ایک دم اتنے کیس بڑھ جائیں تو امیر ترین ملک بھی سنبھال نہیں سکتے۔ لوگ اگر احتیاط کریں گے تو ہم اس وبا سے نکل جائیں گے۔ جو محدود، وہ محفوظ ہیں۔ جتنی احتیاط کریں گے، کورونا کم پھیلے گا۔ کوئی نہیں کہہ سکتا 2 سے 6 مہینے کے بعد کیا ہوگا۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کا دبا¶ مزید بڑھے گا، وباءکا مقابلہ کرنے کیلئے تمام صوبوں کی بھرپور معاونت کر رہے ہیں، ڈاکٹرزاور طبی عملے کو یقین دلاتا ہوں کہ حکومت آپ کے ساتھ ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس پشاورکا دورہ کیا، اس موقع پر وزیراعظم کو چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا نے کورونا سے متعلق اقدامات پر بریفنگ دی۔انہوں نے بریفنگ میں بتایا کہ خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے 3 فروری کو کورونا ایمرجنسی نافذ کی گئی۔ وزیراعلیٰ محمود خان نے حال ہی میں 32 ارب کے ریلیف پیکج کا اعلان کیا ہے۔ خیبرپختونخوا کے 6 اضلاع میں کورونا وباءدیگرعلاقوں کی نسبت زیادہ پائی گئی۔خیبر پختونخوا میں 275 قرنطینہ سینٹر بنائے گئے، 18000 افراد کی گنجائش ہے۔ صوبے بھر میں 583 وینٹی لیٹر موجود ہیں جن کی تعداد کو مزید بڑھایا جا رہا ہے۔ایمرجنسی کے تحت 638 ریگولر اور 1299 کنٹریکٹ اضافی ڈاکٹربھرتی کیے گئے ہیں۔9 ہزار ریٹائرڈ ڈاکٹر، نرسیں، پیرامیڈکل اسٹاف نے رضاکاروں کے طور پر رجسٹریشن کرائی ہے۔ خیبر پختونخوا میں سرکاری سطح پر 400 ریپڈ رسپانس ٹیمیں بنائی گئی ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وفاقی حکومت اس وباءپر قابو پانے کیلئے تمام صوبوں کی بھرپور معاونت کر رہی ہے۔وفاقی حکومت ہر سطح پر تعاون کو یقینی بنائے گی۔ این ڈی ایم اے چین اور دیگر ممالک سے امدادی سامان لا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوروناوائرس کا دبا¶ مزید بڑھے گا۔ ڈاکٹرزاور طبی عملے کو یقین دلاتا ہوں آپ کے ساتھ ہیں۔ ہماری توجہ طبی عملے کی حفاظت پر مرکوز ہے۔ مزید برآں پنجاب حکومت نے گھر پر آئسولیشن کیلئے ایس او پیز تیار کرلئے، مناسب وقت پر نفاذ کا عندیہ دے دیا۔ ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ چینی ڈاکٹرز نے فی الحال ہسپتال میں ہی مریضوں کے علاج کا مشورہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا لاک ڈاون بڑھانے کا فیصلہ 14 اپریل کے بعد کیا جائیگا، عوام احتیاطی تدابیر پر سختی سے عملدرآمد کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے