بھارت کو مدعو کرنے پر پاکستان کا او آئی سی اجلاس کا بائیکاٹ

پاکستان

: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو او آئی سی کا مبصررکن بنانے کی کوشش کی بھرپور مخالفت کریں گے۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے پارلیمنٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ او آئی سی کا 46 واں وزارئے خارجہ اجلاس یکم اور 2 مارچ کو ابوظہبی میں ہوگا جس میں بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج کومدعو کیا گیا ہے، اس بارے میں پاکستان سے مشاورت نہیں کی گئی،جبکہ ترکی اور ایران بھی اس سے لاعلم ہیں، بھارت کو دعوت دینے پر پاکستان نے اوآئی سی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جب کہ اگر بھارت کو او آئی سی کا مبصررکن بنانے کی کوشش کی گئی تو اس کی بھرپور مخالفت کریں گے۔ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بھی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اوآئی سی اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے کیونکہ بھارت کو او آئی سی اجلاس میں مدعو کرنے کا کوئی قانونی اور اخلاقی جواز نہیں۔اس سے قبل وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکی ٹی وی کوانٹرویودیتے ہوئے کہا کہ پاک بھارت جنگ باہمی خودکشی ہوگی، بھارت نے نہ صرف پاکستان کی فضائی حدود کے خلاف ورزی کرکے بم گرائے، بلکہ دراندازی سے یواین چارٹراورعالمی قوانین کے خلاف ورزی بھی کی، جب بھارت نے پاکستان پرحملہ کیا توصورتحال کافی سنجیدہ تھی، تاہم بھارتی پائلٹ کورہا کرنے سے کشیدگی میں کمی آئے گی۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نہ صورتحال بگاڑنا چاہتا ہے نہ جنگی کیفیت پیدا کرنا، ہم نے بھارت کوامن کیلیے متوازن پیش کش کی ہے، وزیراعظم نے پلوامہ واقعے کی تحقیقات کیلیے بھی تعاون کی پیش کش کی، افغانستان میں 17 سالہ جنگ کاخاتمہ اورامن چاہتے ہیں، پاکستانی سرزمین کسی کے خلاف دہشتگردی کیلیےاستعمال نہیں کرنے دیں گے، بھارت شواہد دے مل کر مسئلے کا حل نکالیں گے۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ نریندرمودی بھارت میں پوزیشن کمزورہونے کے ڈرسے کترارہے ہیں، پاکستان کی سیاسی اورعسکری قیادت کافی عرصے بعد ایک پیج پرہے، پومپیواورزلمے خلیل زاد نے کہا پاکستان افغان امن عمل میں مثبت کرداراداکررہا ہے جو خوش آئند ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کواوآئی سی پلیٹ فارم استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، اوآئی سی میں بھارتی وزیرخارجہ ہوئی تونہیں جائیں گے، بھارت جب اورجہاں کہے پاکستان مذاکرات کے لیے تیارہے جب کہ روس نے بھی پاک بھارت مذاکرات کیلیے ثالثی اورمیزبانی کی پیش کش کی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے