کبھی کپتانی چھن جانے کا خوف محسوس نہیں کیا، سرفرازاحمد

کھیل

 

سرفرازاحمد کا کہنا ہے کہ کبھی کپتانی چھن جانے کا خوف محسوس نہیں کیا اورکوئی عمربھر کیلیے اس منصب پرنہیں رہتا۔قومی کپتان سرفرازاحمد نے کہا کہ احسان مانی نے چیئرمین پی سی بی کا چارج سنبھالنے کے بعد مجھے بطورکپتان اورکھلاڑی بڑا اعتماد دیا۔قیادت کے حوالے سے میڈیا میں باتیں آئیں لیکن میرے ذہن میں کوئی شکوک نہیں تھے، بہرحال عوام کے سامنے بھرپور سپورٹ کرنے پر چیئرمین بورڈ اور دیگر عہدیداروں کا شکر گزار ہوں،اس سے میرا حوصلہ کئی گناہ بڑھ گیا جس کی جھلک ورلڈکپ کے دوران پاکستان ٹیم کی کارکردگی میں بھی نظر آئے گی۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ شعیب ملک کو قائم مقام کپتان بنائے جانے پر پھیلنے والی افواہوں سے میں قطعی طور پر پریشان نہیں ہوا، آل راو¿نڈر کو قیادت سپردکرنے میں میری مشاورت بھی شامل تھی۔
سرفراز نے بتایا کہ ہیڈ کوچ مکی آرتھر،منیجر طلعت علی اور چیف سلیکٹر انضمام الحق سے بات ہوئی تو انھوں نے پوچھا کسے کپتان ہونا چاہیے، میں نے کہا کہ شعیب بھائی ہی ٹھیک ہیں،میں نے کبھی کوئی خوف محسوس کیا نہ اس کی ضرورت ہے، کپتانی اللہ کی دین ہے، کوئی بھی زندگی بھر کیلیے اس پوسٹ پر نہیں ہوتا، کئی کپتان بعد میں بطور کھلاڑی بھی کھیلتے ہیں،مجھے کسی جونیئر یا سینئر کے جگہ لینے کا خوف نہیں تھا، اس وقت شعیب ملک ہی بہترین انتخاب تھے۔ایک سوال پر سرفراز احمد نے کہا کہ شعیب ملک کے رویے سے میں نے کبھی محسوس نہیں کیا کہ وہ قومی ٹیم کی قیادت چاہتے ہیں،میں ان کی کپتانی میں کھیل چکا،وہ ایک ٹیم مین اور مجھے بھی مکمل سپورٹ کرتے ہیں،مجھے محمد حفیظ کی بھی بھرپور معاونت حاصل ہوتی ہے، میں دونوں سینئرز سے خاص طور پر مشاورت کرتا ہوں۔سرفراز احمد نے کہا کہ کھیل کے دوران کسی موقع پر بھی میرے متبادل کی ضرورت پڑ سکتی ہے، منگل کو پریس کانفرنس میں چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے بھی کہاکہ نائب کپتان کی تقرری کے معاملے میں وہ کرکٹ کمیٹی سے بات کریں گے۔انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ کوئی بہترین پلیئر نائب کپتان ہوگا، مجھ سے پوچھا گیا تو ضرور کسی کا نام دوں گا۔ ٹیسٹ کرکٹ میں مستقبل کے حوالے سے سوال پر سرفراز احمد نے کہا کہ 8 ماہ تک طویل فارمیٹ کی کوئی سیریز ہی نہیں تو اس بارے میں سوچنے کی کیا ضرورت ہے، میری تمام تر توجہ پی ایس ایل اور ورلڈ کپ پر مرکوز ہے۔ آسٹریلیا اور انگلینڈ سے سیریز اور میگا ایونٹ جیسے مشکل چیلنجز کیلیے جسمانی اور ذہنی طور پر مضبوط ہونا ضروری ہے۔انگلینڈ میں ہی چیمپئنز ٹرافی کے ہیروز حسن علی، شاداب خان و فخرزمان کی فارم میں کمی اور خاص طور پر بولرز کی قوت کمزور پڑنے کے سوال پر کپتان نے کہا کہ ہماری بولنگ بہترین ہے، کبھی مشکل وقتآجاتا ہے کہ کارکردگی اچھی نہیں رہتی، اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ کھلاڑی چار، پانچ ماہ سے مسلسل کھیل رہے ہیں، مصروفیات زیادہ ہونے کی وجہ سے تھوڑی تھکاوٹ کا شکار ہو گئے، ون ڈے میں حسن علی نے اچھی بولنگ کی لیکن وکٹیں نہیں لے پائے، روٹیشن پالیسی کے تحت ہم نے شاہین شاہآفریدی اور محمد عامر کو آرام دیا، فخر زمان ٹیسٹ میچز میں اچھا نہیں کھیل سکے، ون ڈے میں آغاز اچھا لیا مگر بدقسمتی سے اسے بڑے اسکور میں تبدیل نہیں کر پائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے