مسلم معاشرہ اور عورت

کالم

صاحبزادہ ذیشان کلیم معصومی
آج مسلم معاشرہ میں بھی پائی جانے والی زمانہ جاہلیت کی فرسودہ رسومات دیکھ کر دل خون کے آنسوروتا ہے۔
آقا دوجہاںﷺ کی بعثت مبارکہ سے قبل عرب کے لوگ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے تھے، بیٹیوں کو زندہ درگور کر دیا جاتا، جس گھر میں لڑکی پیدا ہوتی گویا وہ معاشرے میں کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہ رہتا تھا، عرب کے معاشرہ میں عورت کو کوئی عزت و وقار حاصل نہ تھا لڑکا پیدا ہوتا تو خوشی منائی جاتی، اُسی گھر میں لڑکی پیدا ہوتی تو وہ گھرماتم کدہ بن جاتا۔

نبی کریمﷺ کی بعثت مبارکہ کے ساتھ ایک انقلاب آنا شروع ہوگیا، آپﷺ نے عورت کو معاشرہ میں وہ مقام دلایا جس کی نظیر کہیں نہیں ملتی، آج عالمی سطح پر طاغوتی قوتیں اسلام کیخلاف صف آراء ہیں ایسے میں نسل نو کی تعلیم و تربیت قرآن وسنت کی روشنی میں کر کے انہیں طاغوتی سازشوں سے بچایا جا سکتا ہے اور اس ضمن میں خواتین کو بنیادی کردار ادا کرنا ہوگا، ہر دور میں معاشرے کی اصلاح میں خواتین نے نمایاں کردار ادا کیا ہے۔

سوائے دین اسلام کے دنیا کے کسی مذہب میں عورتوں کیلئے الگ سے کوئی قانون یا خاکہ موجود نہیں ہے، سورۃ النساء، سورۃ النور، سورۃ الاحزاب اور دیگر کئی آیات مقدسہ کے علاوہ احادیث مبارکہ میں خواتین کیلئے جو خاص تعلیمات دی گئی ہیں وہ انہیں اسلامی معاشرے کی تعمیر اور گھریلو زندگی کے معاملات میں اہم کردار ادا کرنے کی ترغیب دیتی ہیں۔

آج مسلم معاشرہ ایسے دوراہے پر کھڑا ہے، جہاں سے نکلنے کیلئے ہمیں کافی محنت کی ضرورت ہے، معاشرہ کی اصلاح آج کے دور میں سب سے اہم ترین ضرورت ہے اور اس کی اصلاح میں سب سے اہم اور مرکزی کردارعورت کا ہے، ایک عورت دین اسلام اور عصری تعلیم سے مزین ہو تو پورے گھر کو اسلام کے سانچے میں ڈھال سکتی ہے، جس کی مثالیں ہمیں امہات المومنینؓ، صحابیاتؓ اور دیگر مسلم خواتین کی زندگی سے ملتی ہیں، جن کی سیرت طیبہ مسلمانوں کیلئے مشعل راہ ہیں۔

اُم المومنین حضرت سیدہ خدیجۃ الکبریٰؓ سب سے پہلے نبی کریمﷺ پرایمان لائیں اور آپؓ کو نبی کریمﷺ کی پہلی بیوی ہونے کی بھی سعادت حاصل ہے، آپؓ قریش خاندان کی بہت باوقار اور ممتازخاتون تھیں، آپؓ کی سیرت مبارکہ کا اگر مطالعہ کریں تو پتا چلتا ہے کہ آپؓ نے ہرطریقے سے اللہ کے پیارے محبوبﷺ کا ساتھ دیا، آپؓ کا تعلق بھی ایک مالدار گھرانے سے تھا، آپؓ اعلیٰ اخلاق، بلند کردار، عزت و عصمت اورشرافت و مرتبہ کی وجہ سے مکہ مکرمہ اور اردگرد کے علاقوں میں ’’طاہرہ‘‘ کے لقب سے مشہور ہوئیں، آپؓ ایسی تمام برائیوں سے پاک تھیں جوعرب میں پھیلی ہوئی تھیں، آپؓ کا لقب ’’سیدہ نساء قریش‘‘ تھا، آپؓ کی تعلیم و تربیت کے باعث حضرت فاطمۃ الزہراؓ کو خاتونِ جنت، بتول اور سیدۃ النساء العالمین جیسے عظیم القاب ملے۔

اُم المومنین حضرت عائشۃ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی سیرت مبارکہ کا مطالعہ کریں تو پتا چلتا ہے کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا عہد بچپن سے انتہائی ذہین اور سادگی پسند تھیں، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا میں جذبہ سخاوت اس قدر وسیع تھا کہ کوئی سائل خالی ہاتھ نہ لوٹتا، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا حافظہ بہت تیز تھا اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کوحصول علم کا بہت شوق تھا۔

نبی کریمﷺ کے ظاہری وصال کے بعد بڑے بڑے صحابہ کرامؓ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مسائل دریافت فرماتے، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے علمی بصیرت سے اپنے گھر کو دعوت دین کا مرکز بنایا، الغرض تاریخ اسلام کا ہم جس پہلو سے بھی مطالعہ کریں تو امہات المومنینؓ، صحابیاتؓ کے علاوہ کئی مسلم خواتین کے نام ملتے ہیں جنہوں نے اپناسب کچھ اسلام کیلئے قربان کر دیا۔

آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہماری مائیں، بہنیں اپنے گھروں کا ماحول سیرت نبویﷺ کی روشنی میں واضح کریں، جدید علوم کے ساتھ دینی علوم پر بھی خصوصی توجہ دیں، اسلام کے احکامات کی خود بھی پابندی کریں اور اپنی اولادوں کو بھی دین کی تعلیمات کے سانچے میں ڈھالیں، مسلم معاشرے میں اصلاح و ترقی کیلئے جو کردار عورت ادا کر سکتی ہے وہ کوئی اور انجام نہیں دے سکتا، کیونکہ کسی بھی فرد کیلئے معاشرے کی اکائی اس کا گھر ہوتا ہے۔

اگر اس کو گھرمیں اسلامی ماحول مل جائے تو وہ خود سنور کر دوسروں کو سنوارنے کی کوشش کرتا ہے، قرآن کریم جیسی مقدس کتاب پڑھنے کیلئے تھی ہم نے اس کو الماریوں میں رکھ دیا، نماز اور صبر سے مدد مانگنے کی بجائے دربدر چل پڑے، رزق حلال کے حصول کی بجائے حلال و حرام میں تمیز چھوڑ دی، اس سے ہم دن بدن پستی کی طرف جا رہے ہیں۔

آج کے پرفتن دور میں معاشرے میں عورتوں سے متعلق عام برائیوں کو بھی دور کرنے کی اشد ضرورت ہے، کیونکہ جب تک یہ بیماریاں ہمارے معاشرے سے ختم نہ ہوں گی سکون نظر نہیں آئے گا، اس لئے غیبت، چغلی، لعن طعن، بے صبری، جھوٹ وغیرہ کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہوگا، اسلام نے خواتین کو عزت و وقار دیا اور جنت کو ماں کے قدموں تلے رکھا، اس لئے ہماری مائیں،بہنیں، بیٹیاں، امہات المومنینؓ، صحابیاتؓ اور خاتون جنتؓ کا کردار اپنے سامنے رکھیں اور ان کو اپنا آئیڈیل بنائیں، اسلام کی تعلیمات پر خود بھی عمل پیرا ہوں اور دوسروں کو بھی تلقین کریں۔

رسول کریمﷺ کا فرمان ہے کہ جوعورت 5 وقت کی نماز پڑھے، عصمت کی حفاظت کرے، شوہر کی اطاعت کرے تو وہ جنت کے جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہو سکتی ہے‘‘۔

اسلامی تعلیمات سے دوری کی وجہ سے مسلم معاشرے میں عورت کے ساتھ ایسا ظلم ہو رہا ہے جسے دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے، عورت کو’’ونی کی بھینٹ‘‘چڑھا دیا جاتا ہے یہ کتنا بڑا ظلم ہے جس کی اسلام اجازت بھی نہیں دیتا، شیطان کے مکروفریب میں آ کر غلطی مرد کرتے ہیں اور اس کی سزاعورت کو دی جاتی ہے، اسلام نے عورت کے حقوق ادا کرنے کا حکم دیا ہے نہ کہ عورت کے ساتھ ایسا ظلم کرنے کا، اگر ہماری حالت یہی رہی تو قرآن مجید فرقان حمید کے اوراق گواہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اس قوم کی حالت نہیں بدلی جو اپنی حالت خود نہ بدل ڈالے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے