6 ججز کا خط: سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی کی انکوائری کمیشن کی سربراہی سے معذرت

پاکستان

سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی نے انکوائری کمیشن کی سربراہی سے معذرت کرلی۔
جسٹس (ر) تصدق جیلانی نے وزیراعظم شہبازشریف کو بذریعہ خط آگاہ کردیا، انہوں نے خط کا عنوان ون مین انکوائری کمیشن لکھا۔

خط میں جسٹس (ر) تصدق جیلانی نےلکھا کہ خود پر اعتماد کرنے پر وزیرعظم اور کابینہ کا مشکور ہوں ، چیف جسٹس اور سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ کا بھی اعتماد کرنے پر شکریہ اداکرتا ہوں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ 6 ججز کے سپریم جوڈیشل کونسل کے لکھے گئے خط کے مندرجات پڑھے ہیں، ججز کے خط میں ادارہ جاتی مشاورت کی استدعا کی گئی ہے۔

خط میں جسٹس تصدق نے اپنے جواب میں ججز کی طرف سے لکھے گئِے ایک خط کے پیرا گراف کا بھی حوالہ دیا، انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان اس معاملے کو ادارے کی سطح پر حل کریں ، ججز نے خط سپریم جوڈیشل کونسل کے ممبران اور چیف جسٹس آف پاکستان کو لکھا، اس تناظر میں انکوائری کمیشن کا قیام آرٹیکل 209 کے زمرے میں نہیں آتا۔

واضح رہے کہ 25 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے ایک خط میں عدالتی امور میں خفیہ اداروں کی طرف سے براہ راست مداخلت اور ججز پر دباؤ ڈالنے کے الزامات عائد کیے تھے۔

اس کے بعد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے نہ صرف وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی بلکہ اس بات پر زور دیا کہ عدالتی امور میں مداخلت کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور دونوں کےدرمیان انکوائری کمیشن کے قیام پر اتفاق ہوا تھا۔

بعدازاں 30 مارچ کو وزیراعظم شہبازشریف نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کی تشکیل کی منظوری دیتے ہوئے سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کو انکوائری کمیشن کا سربراہ نامزد کیاتھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے